مالیاتی منصوبہ سے مراد، آمدن اور خرچ میں توازن ھے۔ بہت سے لوگ بچت اس انداز سے کرتے ھیں کہ وہ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم رہ جاتے ھیں-
اس مضمون میں ھم نہ صرف بچت کرنے کے زریں اصولوں کو سمجھے گیں، بلکہ بچاۓ ھوۓ سرماۓ کی محفوظ سرمایہ کاری کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں گے-
بچت اگر بنا کسی منصوبے کے کی جاۓ تو لاحاصل ھوتی، اچھی اور کامیاب زندگی کیلۓ اہداف کے حصول سے خالی ھوتی ھے- اسلۓ نہ صرف اہداف کا تعین ضروری بلکہ ان اہداف کی مستقبل قریب اور مستقبل بعید کے حساب سے درجہ بندی بھی ضروری ھے۔
اپنی زندگی میں گاڑی خریدنا، گھر بنانا، بچونکوں کو اعلی تعلیم کیلۓ ملک سے باہر بھیجنا، بچوں کی شادی بیاہ وغیرہ اور ریٹائرمنٹ کے بعد آسودہ زندگی گزارنا ایسے ہدف یا خواب ھوسکتے ھیں، جنکا حصول منصوبہ بندی کے بغیر ناممکن ھے۔
آج آپکو جابجا ایسے لوگ ملیں گے جو محض دکھاوے کی خاطر اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کرتے ھیں-یوں بظاھر پُر آسائش نظر آنے والی زندگی دراصل قرضوں کے بوجھ تلے دبا ایک ایسا جسم ھوتا، جسکا زیادہ تر وقت اپنے خاندان کے ساتھ پرسکون زندگی کے بجاۓ قرض کو ادا کرنے کی فکر میں گزرتا ھے- ایسے لوگ پہلے کریڈٹ کارڈ کے بل کی ادائیگی، پھر قسط اور آخر میں بی ٹی ایف جیسی سہولت کا شکار ھوتے اور اپنی تنخواہ بڑا حصہ محض سود کی ادائیگی میں صرف کرتے ھیں-
نفساتی ڈاکٹرز کے پاس آنے والے لوگوں کی کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ھوتی ھے، جو minimum payment اور balance transfer facility کے مسائل سے نبردآزما ھونے کیلۓ مطلوبہ سمجھ بوجھ سے آری ھوتے ھیں۔ ایسے لوگوں اور پاکستان کے وزاراۓ خزانہ میں بہت ھی معمولی سا فرق ھوتا ھے۔ وزیرِ خزانہ تو بنا سوچے سمجھے شرح سود اوپر نیچے اور ڈالر کم، زیادہ کرکے اسی فلائٹ سے واپس چلا جاتا ھے، جس فلائٹ سے آیا ھوا ھوتاھے، لیکن، مالیاتی امور سے نابلد یہ بے چارہ اگرایک مرتبہ قسطوں اور سود در سود کے منحوس چکر میں آگر پہنس جاتاھے تو پھر نکلنے کا نام نہی لیتا- ھاۓ بے چارہ
یہ ایسے لوگ ھوتے جو قرض مانگتے، مانگتے ڈبل شاہ جیسے لوگوں کے چنگل میں پہنس جاتے ھیں، اور شارٹ کٹ کے چکر میں اپنی جمع پونجی بھی گنواں بیٹھتے ھیں۔
ایسے لوگوں سب کچھ لٹانے کے بعد، قرض کی رقم سے سرمایہ کاری کا سوچتے ھیں، اور یہاں بھی انہیں مایوسی اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ھے۔ کیونکہ کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قرض بھی سود پر اور بچت پر منافع بھی شرح سود پر، لحذآ مہنگے حاصل کۓ گۓ روپیۓ کا منافع زیادہ کیسے ھوسکتا ھے۔ یہ ھی وجہ ھے، کہ مالیاتی منصوبہ بندی کا پہلا اصول
بچت کیی سرمایہ کاری سے پہلے قرض کی ادئیگی ھے-
Add comment